اپیل اپیل اپیل
*ایدھی فاروقی JDC سے اپیل*
کچھ دن پہلے ایک نوجوان میرے آفس ملنے آیا اور تعارف کروایا کہ وہ بنیادی طور پر حیدآباد سے مگر پچھلے دس سال سے جاپان میں رہتا ہے ۔ کہنے لگا سر جاپان کو ہر شعبہ زندگی میں اسکلڈ لیبر کی کمی کا سامنا ہے اور میں پچھلے ایک ماہ سے *سرٹیفاٸیڈ الیکٹریشن ۔ پلمبر ۔کارپینٹر ۔ موٹر میکنک ۔ کُک اور ٹیلر ماسٹر* ڈھونڈھ رہا ہوں مگر نہیں مل رہے ۔ جو ملتے ہیں انکے پاس کوٸی ڈگری یا ڈپلومہ نہیں ۔ مجھے حیدرآباد سے محترمہ *Aneesa Waliullah* (جواٸنٹ سیکریٹری پی ٹی آٸی سندھ اور اسکل ڈیولپمنٹ سوساٸیٹی سندھ کی روح رواں) نے آپکے پاس بھیجا ہے کہ کوٸی حل نکالوں ۔
مسلمان ثواب کے چکر میں کروڑوں روپے مفت خوروں اور کام چوروں پر خرچ کر رہے ہیں ۔ سوچا ویسے تو کوٸی سنتا نہیں مگر آج میں سوشل میڈیا کے زریعے *محترم فیصل ایدھی ۔ مولانا بشیر فاروقی اور جے ڈی سی کے ظفر عباس* سے ہاتھ جوڑ کر درخواست کرتا ہوں کہ سڑکوں چوراہوں پر اپنے دسترخوان بند کرکے یہی پیسہ *ٹیکنکل کالیج* کھول کر لوگوں کو ہنر سکھانا شروع کردیں ۔ جو بھی وہاں ہنر سیکھنے آٸے اسے بے شک *500 روپے یومیہ وظیفہ اور مفت کھانا* بھی دے دیں بس ایک سال کا ڈپلومہ کروا کر اسے روزی کمانے کے قابل بنا دیں ۔
آبادی پر کنٹرول کی وجہ سے ترقی یافتہ ملکوں کو واقعی اسکلڈ لیبر کی کمی کا سامنا ہے ۔ اگر ہم مسلمان ثواب کے نظریے کو کچھ دیر کیلیے الگ رکھ کر زمینی حقاٸق پر سوچ وبچار کرلیں تو ہماری قوم *گداگری ۔ مفت خوری ۔ کام چوری حتیٰ کہ چوری چکاری اور بےایمانی جیسی لعنتوں* سے چھٹکارا پا سکتی ہے ۔
گورنمنٹ سے کیا گلا مگر کاش میری یہ عرضی *محترم فیصل ایدھی ۔ مولانا بشیر فاروقی اور جے ڈی سی کے ظفر عباس* تک پہنچ جاٸے اور وہ دل پر ہاتھ رکھ کر *مفت خوروں* کی فوج تیار کرنے کی بجاٸے *محنتی اور کارآمد لیبر* کلاس تیار کرنے پر راضی ہو جاٸیں ۔دعا*ایدھی فاروقی JDC سے اپیل*
کچھ دن پہلے ایک نوجوان میرے آفس ملنے آیا اور تعارف کروایا کہ وہ بنیادی طور پر حیدآباد سے مگر پچھلے دس سال سے جاپان میں رہتا ہے ۔ کہنے لگا سر جاپان کو ہر شعبہ زندگی میں اسکلڈ لیبر کی کمی کا سامنا ہے اور میں پچھلے ایک ماہ سے *سرٹیفاٸیڈ الیکٹریشن ۔ پلمبر ۔کارپینٹر ۔ موٹر میکنک ۔ کُک اور ٹیلر ماسٹر* ڈھونڈھ رہا ہوں مگر نہیں مل رہے ۔ جو ملتے ہیں انکے پاس کوٸی ڈگری یا ڈپلومہ نہیں ۔ مجھے حیدرآباد سے محترمہ *Aneesa Waliullah* (جواٸنٹ سیکریٹری پی ٹی آٸی سندھ اور اسکل ڈیولپمنٹ سوساٸیٹی سندھ کی روح رواں) نے آپکے پاس بھیجا ہے کہ کوٸی حل نکالوں ۔
مسلمان ثواب کے چکر میں کروڑوں روپے مفت خوروں اور کام چوروں پر خرچ کر رہے ہیں ۔ سوچا ویسے تو کوٸی سنتا نہیں مگر آج میں سوشل میڈیا کے زریعے *محترم فیصل ایدھی ۔ مولانا بشیر فاروقی اور جے ڈی سی کے ظفر عباس* سے ہاتھ جوڑ کر درخواست کرتا ہوں کہ سڑکوں چوراہوں پر اپنے دسترخوان بند کرکے یہی پیسہ *ٹیکنکل کالیج* کھول کر لوگوں کو ہنر سکھانا شروع کردیں ۔ جو بھی وہاں ہنر سیکھنے آٸے اسے بے شک *500 روپے یومیہ وظیفہ اور مفت کھانا* بھی دے دیں بس ایک سال کا ڈپلومہ کروا کر اسے روزی کمانے کے قابل بنا دیں ۔
آبادی پر کنٹرول کی وجہ سے ترقی یافتہ ملکوں کو واقعی اسکلڈ لیبر کی کمی کا سامنا ہے ۔ اگر ہم مسلمان ثواب کے نظریے کو کچھ دیر کیلیے الگ رکھ کر زمینی حقاٸق پر سوچ وبچار کرلیں تو ہماری قوم *گداگری ۔ مفت خوری ۔ کام چوری حتیٰ کہ چوری چکاری اور بےایمانی جیسی لعنتوں* سے چھٹکارا پا سکتی ہے ۔
گورنمنٹ سے کیا گلا مگر کاش میری یہ عرضی *محترم فیصل ایدھی ۔ مولانا بشیر فاروقی اور جے ڈی سی کے ظفر عباس* تک پہنچ جاٸے اور وہ دل پر ہاتھ رکھ کر *مفت خوروں* کی فوج تیار کرنے کی بجاٸے *محنتی اور کارآمد لیبر* کلاس تیار کرنے پر راضی ہو جاٸیں ۔
*دعاؤں کے طلبگار سماجی ورکر فیض جان باپڑا
Shahzad shafiq hijama centre for 0312 2001310 0321 2773576 0312 2001310
Comments
Post a Comment